غزہ میں بھوک کا قہر

 


غزہ میں بھوک کا قہر: بچے رونے سے قاصر، والدین کی بانہوں میں دم توڑ رہے ہیں

غزہ سے آنے والے مناظر اور دل دہلانے دینے والے واقعات نے پورے عالم میں خوف و ہراس اور اضطراب کا ماحول پیدا کر دیا ہے، ایک ایسا منظر جو اکیسویں صدی کی انسانیت پر ایک سوالیہ نشان ہے، غزہ کے اسپتالوں کے وارڈز، موت کا میدان بن گئے، جہاں، لوگ ایک کے بعد ایک، جان کی بازی لگا رہے ہیں اور ہر لمحہ، بھوک ایک نئی جان لے رہی ہے، جس کو اقوامِ متحدہ کی رپورٹس نے عہد حاضر کی بدترین انسانی تباہی سے تعبیر کیا ہے، جبکہ طبی رپورٹس نے ان اموات کی لرزہ خیز تفصیلات بیان کی ہیں کہ جنہیں محض دو ڈالر کی دوا سے روکا جا سکتا تھا_

شمالی غزہ کے "اصدقاء المریض" نامی اسپتال کے بچہ وارڈز میں اس وقت ایک قیامت خیز سناٹا چھا گیا، جب ایک ہفتے کے دوران پانچ ننھے ننھے معصوم بچوں کے دل دھڑکنے بند ہو گئے، کسی بمباری کی وجہ سے نہیں، نا ہی کسی بیماری کی وجہ سے، بلکہ شدتِ بھوک اور اس کے قہر نے انہیں موت کی نیند سلا دیا_

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، بھوک اور غذائی قلت کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 113 ہو گئی ہے، جن میں 81 بچے شامل ہیں، دو روز قبل اس اعداد و شمار کا اعلان کیا گیا_

ڈاکٹر رنا صبوح، جو امریکی تنظیم "میڈگلوبل" سے وابستہ ہیں، کہتی ہیں کہ بچے ایسے نازک اور سنگین حالت میں اسپتال لائے جارہے ہیں، جو ناقابل بیان ہے، بچے نہ رو سکتے ہیں، نہ چل سکتے ہیں، ان کے جسم کمزور ہو چکے ہیں، ان کی آنکھیں دھنس چکی ہیں، اور ہاتھ پاؤں سوکھ کر لکڑیوں کے مانند ہو گئے ہیں، موت کا ایک ایسا ہولناک منظر جو اس پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا_

غزہ کی 90 فیصد آبادی بھوک کا شکار ہے، اس وقت، تقریباً ایک لاکھ بچے اور خواتین کو ہنگامی طبی علاج کی ضرورت ہے_

ناصر اسپتال کے ڈائریکٹر، جناب ڈاکٹر احمد الفرا کا کہنا ہے "غزہ میں کوئی بھی بھوک سے محفوظ نہیں"، میں ایک ڈاکٹر ہوکر خود اپنے خاندان کے لیے آٹے کی تلاش میں ہوں_

خدیجہ المتوق، جو ایک خیمہ میں رہتی ہیں، کہتی ہیں "میں اپنے بچوں کے لیے کھانے کی تلاش میں سڑکوں پر نکلتی ہوں، میں خود بھوک تو برداشت کر سکتی ہوں، لیکن میرے بچوں کے اندر بھوک برداشت کرنے کی طاقت نہیں"_

نوبت یہاں تک آ گئی کہ بعض خاندان جانوروں کے چارے کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں، بعض تو کچڑے کے ڈھیر سے خوراک کی تلاش کر رہے ہیں، طبی عملہ روزانہ صرف 10 چمچہ چاول کھاکر طویل ڈیوٹیوں کا سامنا کر رہا ہے_

یا اللہ غزہ کی مدد فرما۔ وہ سرزمین جو آج بھوک، پیاس، جنگ اور ناانصافی کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی ہے، جہاں معصوم بچے غذا کے ایک نوالے کو ترس رہے ہیں اور مائیں اپنے جگر گوشوں کو دم توڑتے دیکھنے پر مجبور ہیں۔ یا اللہ! اپنے فضل سے ان پر رحم فرما، آمین!


ظفر ہاشم مبارکپوری 

27/جولائی 2025ء

1/صفر المظفر 1447ه‍





Comments

Popular posts from this blog

دنیا کا سب سے عظیم تحفہ کتابوں کا تحفہ💎

هديةُ كتاب

من مجريات الحياة اليومية -1