اسرائیلی میزائلوں اور بمباریوں سے بچ کر کہاں جائیں!!
اسرائیلی میزائلوں اور بمباریوں سے بچنے کے لیے غزہ میں کوئی پناہ گاہ موجود نہیں:
تحریر: خلیل الشیخ
ترجمہ: ظفر ہاشم مبارکپوری
موجودہ وحشیانہ جنگ اور تباہی کی ایک درد ناک داستان
فلسطینی خاتون "ام بہا الکیلانی" کی زبانی
پچاس سالہ "ام بہا الکیلانی" نامی ایک خاتون جو بآواز بلند چیخ چیخ کر پکار رہی تھیں، کہ کہاں ہے جائے امن؟ کہاں ہے پناہ گاہ؟ ہم جائے تو کہاں جائیں؟ ہم ان اسرائیلی میزائلوں اور بموں سے بچ نہیں سکتے، وہ ہمارے خیموں میں، ہمارے گھروں میں، ہمارے سونے کی جگہوں میں ہمیں قتل کر دیتے ہیں_
اپنی گود میں اپنے ایک معصوم پوتے کو اٹھائے ہوئے محلہ "السلاطین" سے اپنے گھر کو چھوڑ کر چیختے چلاتے ہوئے روانہ ہو رہی تھیں، اور ان کے ساتھ ان کے خاندان کے بقیہ افراد بچے اور عورتیں بھی تھیں_
کہہ رہی تھیں: "ہمیں نہیں معلوم کہ ہم کہاں جائیں؟ آیا ہمیں کوئی جائے پناہ اور محفوظ جگہ ملے گی یا نہیں؟ یہاں تو صرف بمباری اور تباہی ہو رہی ہے، نہ جانے کتنے لوگ شہید ہوچکے ہیں اور کتنے زخمی ہوئے ہیں_
قابض افواج نے محلہ "السلاطین" کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تقریباً 55 افراد شہید ہوئے اور درجنوں زخمی ہوئے_
اسرائیل کے دوبارہ وحشیانہ حملوں کے پہلے دن ہمارے اہل خانہ کے کئی افراد شہید ہوگئے، جنوبی علاقے میں نقل مکانی کے ایک سال اور چند مہینے گزرنے کے بعد، ہم نے سوچ لیا تھا کہ ہم اپنے گھروں اور خیموں میں چلے جائیں گے جو ہم نے "بیت لاہیا" میں قائم کیا تھا اور پھر وہیں پر سکونت اختیار کرلیں گے، ہمیں بالکل بھی توقع نہیں تھی کہ جنگ دوبارہ سے شروع ہو جائے گی، اور اس مرتبہ ہمیں نقل مکانی کرنی پڑے گی_
اس بار ہمیں کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ ہم کہاں جائیں، کہاں کا رخ کریں، یا کوئی ایسی جگہ جائیں جہاں پر امن ہو، یا جہاں کوئی جائے پناہ ہو_
میں بالکل بھی خوفزدہ نہیں ہوں، لیکن مجھے اپنے بچوں کے بارے میں خوف ہے_
گزشتہ رات بروز منگل، بیت لاہیا میں ہونے والی بمباری میں معجزاتی طور پر اللہ کے فضل و کرم سے میری ایک بیٹی اور اس کے بچے بچ گئے تھے_
تیسرے دن بھی اسرائیلی افواج کی طرف سے مسلسل خون آلود بمباری جاری تھی، جنہوں نے ہمارے گھروں، خیموں اور محلات کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں سیکڑوں خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوئے، اور انہیں ایک نئی جگہ کی تلاش میں نکلنا پڑا، ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ کوئی بھی جگہ میزائلوں اور راکٹوں سے محفوظ نہیں_
اور قابض اتھارٹیز یہ سوچتی ہے کہ وہ مزاحمتی عناصر اور حماس کی قیادت کو نشانہ بنا رہی ہے، لیکن وہ تو لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے، جس میں 80 فیصد بچے اور عورتیں شہید ہیں_
قابض افواج نے گزشتہ چند روز کے دوران ہمارے خیموں اور گھروں کو نشانہ بنا کر تباہ و برباد کر دیا، بلکہ اس بھی زیادہ ہماری گاڑیوں اور سواریوں پر حملہ کیا اور بھیڑ بھاڑ والی جگہوں اور پبلک پلیس کو نشانہ بنایا_
"بیت حانون" کے رہنے والے ایک 30 سالہ وسیم نامی شخص نے بتایا کہ ہم خوف کے بیچ رہ کر تازہ ترین معلومات اور خبروں کا مشاہدہ کر رہے تھے اور نقل مکانی کے حالات کو دیکھ رہے تھے، کہ اچانک ایک میزائل یہاں آکر گرتی ہے اور سب کچھ تباہ کر جاتی ہے_
لوگ مشرق اور شمال سے نقل مکانی کرنے پرمجبور ہیں، اور میزائلیں ان کا پیچھا کر رہی ہیں، قابض افواج "حدودیہ" نامی علاقے کو خالی کروا رہی ہے، اور قصبے کے بیچ لوگوں کا پیچھا کرکے ان کا قتل عام کرتی ہے_
فلسطین کے حالات دن بدن دگر گوں ہوتے جارہے ہیں بد سے بدتر ہورہے ہیں، کوئی پرسانِ حال نہیں، کوئی غم گسار نہیں، ہر ایک نے بے یارو مددگار چھوڑ دیا، بس اللہ رحم فرمائے_
ہم اہلِ غزہ کے لیے جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، ضرور کریں، ان کا مالی تعاون کریں، کم از کم رمضان کے بابرکت مہینے میں گڑگڑا کر اہل فلسطین و غزہ کے لیے دعائیں کریں_
یا رب اہل فلسطین کی مدد فرما، ان کے احوال پر رحم فرما، مسجد اقصیٰ کی حفاظت فرما، فلسطین کو آزادی عطا فرما، اللہ ان پر اپنی رحمت کا نزول فرما، آمین!
3/اپریل 2025 بروز جمعرات
No comments:
Post a Comment