چمچہ میں مضمر خوشی کا راز
ظفر ہاشم اعظمی
عربی سے اردو ترجمہ
کسی مالدار تاجر نے ایک بہت بڑے حکیم کے بارے میں سنا جو ایک دور دراز علاقہ میں ایک محل کے اندر زندگی گزر بسر کر رہا تھا، اس مالدار تاجر نے اپنے بیٹے کو اس حکیم صاحب کے پاس بھیجا جس کو ہمیشہ ناخوشی اور بد نصیبی کی شکایت رہتی تھی، تاکہ وہ حکیم صاحب سے دانائی و حکمت سیکھ سکے اور سعادت و خوشی کا راز معلوم کر سکے،
بہر حال وہ نوجوان لڑکا چالیس(40) دن تک پہاڑوں اور وادیوں کا سفر طے کرتے ہوئے حکیم صاحب کے محل تک جا پہنچا، اور جب انکے پاس آیا تو انکو اپنا سارا ماجرا و قصہ سنایا، تو حکیم صاحب نے اس لڑکے سے کہا، بیٹا، تم کیا چاہتے ہو؟
تو لڑکے نے جواب دیا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ خوشی کا راز کیا ہے؟
حکیم صاحب نے فرمایا بیٹے ابھی میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ میں تمہیں اس کے متعلق کچھ عرض کروں،
ایک کام کرو تم محل کے باغات کے ارد گرد ایک چکر لگا لو اور دو گھنٹے بعد میرے پاس آنا -
میں تمہیں ایک کام سونپتا ہوں تم اسے بخوبی انجام دینا، یہ ایک تیل سے بھر پور چمچہ لے لو اسکو مضبوطی سے پکڑے رہنا اور اس میں موجود تیل کی حفاظت کرنا کہ کہیں ہاتھ سے گرنے نہ پائے یہاں تک کہ تم میرے پاس لوٹ کر آ جاؤ-
نوجوان ٹھیک دو گھنٹے بعد واپس آیا اور اسکے ساتھ تیل کا چمچہ ویسے ہی تھا جیسے لے کر گیا تھا -
حکیم صاحب نے اس لڑکے سے دریافت کیا کہ کیا تم نے محل کے باغیچے کے اندر لہراتے ہوئے ترو تازہ خوبصورت پھولوں کو دیکھا؟
اس نوجوان لڑکے نے نا میں سر ہلایا-
پھر حکیم صاحب نے پوچھا : محل کے اندر کتب خانہ کے بارے میں بتاؤ، کیا اس میں رکھی ہوئی بیش بہا قیمتی کتابوں کا دیدار ہوا؟
لڑکے نے جواب دیا، نہیں
ایک بار پھر حکیم صاحب نے پوچھا : کیا تم نے محل کے چاروں طرف لگی ہوئی نقاشی اور مصوری کا مشاہدہ کیا؟
اس دفعہ پھر اس نوجوان لڑکے کا جواب نفی میں تھا،
اس کے بعد حکیم صاحب نے سبب معلوم کیا کہ کیا وجہ تھی جس کی بنا پر تم محل کے اندر کی خوبصورتی اور جمال کو نہیں دیکھ پائے -
تو نوجوان نے جواب دیا کہ میں تو تیل کے چمچہ کی طرف اپنی نگاہیں جمائے ہوئے تھا تاکہ تیل گرنے نہ پائے اسی لئے میں کچھ بھی دیکھ نہ سکا -
حکیم صاحب نے اس سے کہا : دوبارہ جاؤ اور ان ساری چیزوں کا مشاہدہ کرو جن کے بارے میں میں نے بتلایا،
نوجوان گیا، اور ساری چیزوں کی زیارت کرکے واپس حکیم صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا، واپس آنے پر حکیم صاحب نے ان تمام چیزوں کے بارے میں پھر پوچھا، تو نوجوان اس عالیشان لائیبریری، اس میں رکھی گئی قیمتی کتابیں، محل کی دیواروں پر لگے ہوئے مزین نقش و نگار، اور خوبصورت باغیچے کے بارے میں باتیں کرنے لگا، جب بات ختم ہو گئی، حکیم صاحب نے اس نوجوان کے ہاتھ کی طرف نظر دوڑائی، تو دیکھا کہ چمچے میں موجود تیل اب باقی نہیں تھا، محل میں گھومنے اور تفریح کے دوران تیل گر گیا تھا، حکیم صاحب نے چمچے کی طرف دیکھا اور کہا کہ اے بیٹے یہی خوشی کا راز ہے، لیکن نوجوان حکیم صاحب کا قصد سمجھ نہ سکا -
حکیم صاحب نے کہا کہ اے بیٹے وہ خوبصورتی جسکا تم نے محل کے اندر مشاہدہ کیا وہ اس زندگی میں ہم پر اللہ تعالیٰ کی بے پایاں نعمتیں ہیں، اور تیل کا یہ چمچہ یہ تو ہماری زندگی کی چھوٹی موٹی پریشانیاں، غم اور مشکلات ہیں،
جس وقت تم غموں اور پریشانیوں میں مبتلا تھے تو اس وقت اپنے ارد گرد اللہ کے انعامات و جمالات سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں بھول گئے،
اور جب تم ان چیزوں سے لطف اندوزی میں مصروف ہوگئے تو تم نے ان پریشانیوں اور غموں کو نظر انداز کر دیا اور انکا تم پر بس نہ چل سکا،
دیکھو : خوشی دونوں کے مابین توازن میں ہے، زندگی سے لطف اٹھاؤ لیکن اپنے غموں اور پریشانیوں کو اس طرح بے قابو نہ چھوڑو کہ تم پر حاوی ہو جائیں اور تمہیں متاثر کر دیں، تم جیسے بھی حالات میں رہو، خوشی اور مطمئن ہو کر زندگی گزارو،
اپنے ارد گرد کی نعمتوں کے بارے میں غور و فکر کرو، جو دوسروں کے ہاتھ میں ہے اسے نظر انداز کردو، جو کچھ تمہیں ملیگا وہ تمہارا مقدر ہوگا، اور ہر مقدر تمہارے لیے خیر ہے اگر چہ تمہیں اس خیر کے متعلق علم نہ ہو -
No comments:
Post a Comment